حال ہی میں خلائی دوربین ہبل نے کائنات کی چند ایسی تصویریں زمینی مرکز کو بھیجی ہیں جن سے 12 ارب سال سے زیادہ پہلے کے اس دور کی نشاندہی ہوتی ہے جب کائنات اپنے ارتقائی مراحل سے گذر رہی تھی۔ ان رنگین تصویروں میں کائنات کے ابتدائی دور کی ہزاروں کہکشاؤں کے عکس موجود ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ہبل سے اتاری جانے والی ان تصویروں کے ذریعے سب سے زیادہ فاصلے پر واقع کہکشاؤں کے 13 ارب سال سے زیادہ عرصہ پہلے کے دور کو ظاہر کرتی ہیں اوران رنگین تصویروں سے یہ پتا چلتا ہے کہ اپنے ابتدائی زمانے میں کہکشائیں اپنی تکمیل کے مختلف مراحل سے کس طرح گذر رہی تھیں۔
ناسا کا کہنا ہے یہ تصویریں کائنات کے وجود میں آنے یعنی ’ بگ بینگ‘ سے 65 کروڑ سال بعد کے زمانے کو ہمارے سامنے لاتی ہیں۔ اکثر سائنس دانوں کاخیال ہے کہ یہ کائنات ایک بڑے دھماکے ’ بگ بینگ‘ کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی۔
خلائی دور بین ہبل سے حاصل ہونے والی تصویروں میں پرانی اور چھوٹی کہکشائیں زیادہ بہتر طور پر ایک ساتھ دکھائی دے رہی ہیں۔یہ تصویریں کہکشاؤں کے ارتقائی دور کے مختلف مراحل سے پردہ اٹھاتی ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ گہرائی ، درستگی اور تفصیلات کے نقطہ نظر سے کائنات کی اب تک حاصل ہونے والی یہ سب سے بہتر تصویریں ہیں۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ ہبل سے اتاری جانے والی ان تصویروں کے ذریعے سب سے زیادہ فاصلے پر واقع کہکشاؤں کے 13 ارب سال سے زیادہ عرصہ پہلے کے دور کو ظاہر کرتی ہیں اوران رنگین تصویروں سے یہ پتا چلتا ہے کہ اپنے ابتدائی زمانے میں کہکشائیں اپنی تکمیل کے مختلف مراحل سے کس طرح گذر رہی تھیں۔
ناسا کا کہنا ہے یہ تصویریں کائنات کے وجود میں آنے یعنی ’ بگ بینگ‘ سے 65 کروڑ سال بعد کے زمانے کو ہمارے سامنے لاتی ہیں۔ اکثر سائنس دانوں کاخیال ہے کہ یہ کائنات ایک بڑے دھماکے ’ بگ بینگ‘ کے نتیجے میں وجود میں آئی تھی۔
خلائی دور بین ہبل سے حاصل ہونے والی تصویروں میں پرانی اور چھوٹی کہکشائیں زیادہ بہتر طور پر ایک ساتھ دکھائی دے رہی ہیں۔یہ تصویریں کہکشاؤں کے ارتقائی دور کے مختلف مراحل سے پردہ اٹھاتی ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ گہرائی ، درستگی اور تفصیلات کے نقطہ نظر سے کائنات کی اب تک حاصل ہونے والی یہ سب سے بہتر تصویریں ہیں۔
ہبل دور بین ناسااور یورپیئن سپیس ایجنسی کا ایک مشترکہ پراجیکٹ ہے۔
No comments:
Post a Comment