Wednesday, January 27, 2010

سیارچے کی زمین سے ممکنہ ٹکر سے بچاؤ کی کوششیں

کسی سیارچے کے زمین سے ٹکرانے کا خطرہ ایک عرصے سے سائنس فکشن فلموں کا موضوع بنا ہوا ہے۔ تاہم اب روس ایسے کسی خطرے کے مقابلے کے لیے ایک حقیقی منصوبے پر کام کررہا ہے۔

روس کے خلائی ادارے نے کہا ہے کہ وہ کسی بڑےسیارچے کو زمین سے ٹکرانے سے روکنے کے لیے کام کررہا ہے۔ وائس آف رشیا ریڈیو کے نشریے کے مطابق ادارے کے سربراہ انا طولی پرمینوف نے یہ اعلان بدھ کے روز کیا۔ اس بارے میں کچھ زیادہ تفصیلات بتائے بغیر مسٹر پرمینوف نے کہا کہ ان کا ادارہ ’ ایپوفس‘ نامی ایک سیارچے کو تباہ کیے بغیر اس کا راستا بدلنے کی کوشش کررہا ہے۔

وائس آف رشیا نے کہا ہے کہ مسٹر پرمینوف نے امریکہ کے خلائی ادارے ناسا اور یورپ اور چین کے خلائی اداروں کے سائنس دانوں اور ماہرین کو اس پراجیکٹ میں شامل ہونے کی دعوت دی ہے ۔

ناسا کے ایک سائنس دان ڈاکٹر پال کوڈاس ایک عرصے سے، زمین کے قریب واقع اجسام یا ان سیارچوں پر تحقیق کررہے ہیں جن کے بارے میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ وہ کبھی نہ کبھی زمین سے ٹکراسکتے ہیں۔

ان کا کہناہے کہ اگرچہ ہماری کائنات میں ایسے بہت سے سیارچے موجود ہیں جو زمین کے لیے خطرناک ہوسکتے ہیں تاہم ’ایپوفس ‘ کے بارے میں ناسا کا تازہ ترین اندازہ یہ ہے کہ اس کا زمین سے ٹکرانے کاامکان ڈھائی لاکھ میں سے صرف ایک ہے۔ یہ سیارچہ 2030 ء کے لگ بھگ زمین سے ٹکرا سکتا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ مزید تحقیق کے بعد انہیں توقع ہے کہ سیارچے کے ٹکرانے کا یہ امکان کم ہوکر صفر تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ کئی دوسرے سیارچے، جن میں سے کئی ایک ابھی تک دریافت بھی نہیں ہوئے ہیں، زمین کے لیے زیادہ خطرناک ہوسکتے ہیں اور ان کے بارے میں جاننے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ زمین سے کسی بڑی ٹکر کے بارے میں امکانات بہت کم ہیں لیکن ہمیں اس بارے میں یقین دہانی کے لیے ان سیارچوں پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اگر ہمیں یہ معلوم ہوجائے کہ ان میں سے کو ئی سیارچہ زمین کی طرف بڑھ رہاے تو ہم کم ازکم اس کے لیے بہت پہلے سے لوگوں کو خبردار کرسکتے ہیں اور ہم اس سیارچے کا راستا تبدیل کرنے کے لیے درکارٹیکنالوجی تیار کرسکتے ہیں۔

مسٹر کوڈاس یہ بھی کہتے ہیں کہ زمین سے کسی بھی سیارچے کی ٹکر سے دنیا بھر کے لوگ متاثر ہوں گے اور انہوں نے روس کی جانب سے ایسی کسی ٹکر سے بچنے کے طریقوں پر بین الاقوامی اشتراک سے کام کرنے کی تجویز کو سراہاہے۔

No comments:

Post a Comment

You might also like:

Related Posts with Thumbnails