Saturday, February 20, 2010

صابن.... چہرے کا محافظ بھی، دشمن بھی

یہ ضروری نہیں کہ صابن آپ کے چہرے کا محافظ ہو اور یہ بھی ضروری نہیں کہ صابن کی کوالٹی کا انحصار اس کی قیمت پر ہو لیکن آپ کو کس طرح معلوم ہو گا کہ کون سان صابن آپ کیلئے مناسب ہے؟ جلد کی حفاظت کا راز اس کی صفائی میں ہے۔ اس لیے جلد سے میل، آلودگی، زائد چکنائی، میک اپ اور پسینے کو صاف کرنے کیلئے دن میں دوبار جلد کی صفائی لازمی ہے۔
صفائی کا راز مذکورہ کثافتوں کو دور کرنے کے عمل میں ہے جلد کی ضروری چکنائی کو اتارنے میں نہیں۔ اپنی جلد کیلئے مناسب صابن آپ کو خود تلاش کرنا ہو گا۔ صابن استعمال کرنے کے بعد ہی پتہ چلے گا کہ آپ کی جلد کا ردعمل کیا ہے؟ آپ کیلئے اچھا صابن وہی ہے جو جلد کو کسی قسم کا نقصان نہ پہنچائے۔
صابن عام طور پر جانوروں کو چربی سے بنایا جاتا ہے۔ چربی کو ابال کر کاسٹک سوڈے سے صاف کیا جاتا ہے اس عمل کی ضمنی مصنوعات گلیسرین اور کھاری نمک ہیں۔ صابن کی ابتدائی صورت چکنی، چھوٹی سویوں کی مانند ہوتی ہے۔ اس لیے عام طور پر انہیں سویاں یا سوپ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
صابن تیار کرنیوالی بڑی کمپنیاں صابن کو بہتر صورت میں ڈھالتی ہیں۔ صابن کی سویاں تیار کرنیوالی چند کمپنیاں صابن کو بہتر صورت میں ڈھالنے والی کمپنیوں کی مانگ کو پورا کرتی ہیں۔ یہ کمپنیاں ان سویوں کو ایسی ٹکیوں میں تبدیل کر دیتی ہیں جنہیں ہم دکانوں سے خرید کر استعمال کرتے ہیں۔
صابن کو مختلف معیار کی بنیادی سویوں سے تیار کیا جاتا ہے لیکن بہترین معیار کا صابن کیمیاوی طریقے سے سفید کیا جاتا ہے اس کی سطح یکساں ہوتی ہے اور یہ بہترین صورت میں ڈھلا ہو تا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اچھے صابن کو بنانے کیلئے بہترین قسم کے صابن کی سویاں استعمال کرنی چاہئیں۔ غیر معیاری صابن کی مہک ناگوار ہوتی ہے اس میں کوئی شک نہیں کیونکہ صابن جانوروں کی چربی سے تیار ہوتا ہے کم قیمت اور غیر معیاری صابن کی اس ناگوار مہک کو چھپانے کیلئے کمپنیاں جو خوشبوں استعمال کرتی ہیں ان سے الرجی پیدا ہوتی ہے گھٹیا صابن سے اکثر حساس جلد متاثر ہو جاتی ہے۔
صابن بنانا ایک آسان عمل سمجھا جاتا ہے لیکن اس میں شامل خصوصی اجزاءکو پوشیدہ رکھا جاتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ صابن بنانے والا ہر شخص بہترین صابن کو مارکیٹ میں لانے کی تگ و دو میں مصروف ہے یعنی ایسا صابن جو نرم و لطیف جھاگ پیدا کرے خوشبو دار ہو۔ جلد کو نرم و ملائم بنائے اور دیر تک باقی رہے۔ گھل کر ضائع نہ ہو اور نہ ہی صابن تیار کرنیوالی ایک مشہور کمپنی کے ماہر کا کہنا ہے کہ صابن بنانا ایسا ہی ہے جیسے کھانا پکانا۔ صابن بنانے کیلئے بہترین قسم کے اجزاءکی ضرورت ہوتی ہے۔ مشہور مثل ہے کہ جتنا گڑ ڈالو گے، اتنا ہی میٹھا ہو گا۔
موم اور بادام کا تیل چکنے اجزاءکے طور پر استعمال کئے جاتے ہیں۔ صابن کو استعمال کرنے کے بعد جلد پر سکن ٹونر اور موسچرائزر لگانا ضروری ہے۔ ظاہر ہے آپ جو صابن استعمال کریں گی وہ آپ کی ذاتی پسند کا انتخاب ہو گا۔ ایک ماہر جلد کا کہنا ہے کہ صابن کے استعمال کے بعد جلد اتنی ہوئی اور کسی ہوئی محسوس ہو تو اس کا مطلب ہے کہ صابن آپ کی جلد کیلئے حد درجہ خشک ہے۔
اچھا صابن وہ ہے جو نہ خشک ہو اور نہ ہی چکنا ہو۔ اسے چھو کر اس کی لطافت اور ملائمت کا احساس ہو ۔ یہ کلیہ قطعی طور پر ایسے صابن پر پورا نہیں اترتا ہے جن میں کچھ گھٹیا اجزا شامل کئے جاتے ہیں۔ مثلاً غیر معیاری صابن کھردرا ہوتا ہے اچھا صابن بہت سارا جھاگ بناتا ہے اگر آپ کو زیادہ جھاگ بنانے والے صابن کو دیر تک ہاتھوں پر ملتا پڑے تو اس سے ہاتھوں کی جلد خشک ہونے کا امکان ہے ایک اچھا صابن خشک ہونے کے بعد اپنی اصلی حالت میں رہتا ہے پھٹتا اور چٹختا نہیں ہے اور نہ ہی نرم ہو کر حلوہ بنتا ہے اس کے علاوہ ہاتھوں اور بیسن پر بھی نہیں چپکتا۔ واٹر پروف مسکار اور آنکھوں کے شدید قسم کے میک اپ کو صاف کرنے کیلئے ہمیشہ میک اپ ریموور استعمال کریں۔ اس مقصد کیلئے کوئی نائٹ کریم یا کلینزنگ ملک استعمال کیا جا سکتا ہے پھر ایک دوبار چہرے پر نیم گرم پانی کے چھینٹے ماریں اس کیلئے آپ کے ہاتھ یقینی طور پر صاف ہونے چاہئیں۔ پھر اپنے ہاتھوں میں صابن کے نرم و لطیف جھاگ بنائیں اپنی ٹھوڑی، ناک، پیشانی، بیرونی رخساروں اور ٹھوری کے نیچے ہاتھوں کو دائرے کی شکل میں حرکت دیتے ہوئیے یہ جھاگ نرمی سے لگائیں۔
اگر آپ ایسے علاقے میں رہتی ہیں جہاں پانی بھاری ہے تو آپ کو صابن کے کم جھاگ پر اکتفا کرتا پڑیگا۔ یہ بات یاد رکھیں کہ وہ صابن بھی جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان میں لینولن اور موسچرائز شامل ہے وہ زیادہ مفید نہیں ہوتے کیونکہ آپ اپنا چہرہ دھوتی ہیں تو اس کے ساتھ خصوصی اجزاءبھی دھل جاتے ہیں۔ دن میں کم از کم چار دفعہ عمدہ صابن سے چہرے دھویا جائے تو جلد صاف و شفاف رہتی ہے

No comments:

Post a Comment

You might also like:

Related Posts with Thumbnails